كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل 7. باب فِي وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو۔
خالد بن عبد اللہ نےعمرو بن یحییٰ بن عمارہ سے، انہوں نے اپنےوالد (یحییٰ بن عمارہ) سے، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی (انہیں شرف صحبت حاصل تھا)، (یحییٰ بن عمارہ نے) کہا: حضرت عبد اللہ بن زید سے کہا گیا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (سا) وضو کر کے دکھائیں۔ اس پر انہوں نے پانی کا ایک برتن منگوایا، اسے جھکا کر اس میں سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی انڈیلا اور انہیں تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی کھینچا، یہ تین بار کیا، پھر اپنا ہاتھ، پھر اپناہاتھ ڈال کر پانی نکالا اوراپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور اپنے بازو کہنیوں تک دو دو بار دھوئے، (تاکہ امت کو معلوم ہو جائے کہ کسی عضو کو دوبار دھونا بھی جائز ہے) پھر ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور اپنے سر کا مسح کیا اور (آپ) اپنے دونوں ہاتھ (سرپر) آگے سے پیچھے کواور پیچھے سے آگے کو لائے، (ایک طرف مسح کرنا اور اسی ہاتھ کودوبارہ واپس لانامستحب ہے (پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھرکہا: رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخارى فى الوضوء، باب: مسح الراس كله برقم (185) وباب: غسل الرجلين الى الكعبين برقم (186) وفي باب: من مضمض واستنشق من غرفة واحدة برقم (191) وفى باب: مسح الراس مرة برقم (192) وفى باب: الغسل والوضوء في المخضب والقدح والخشب والحجارة برقم (197) وفي باب: الوضوء من النور برقم (199) وابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: الوضوء في آئية الصفر برقم (100) مختصراً وفي باب: صفة وضوء النبي صلی اللہ علیہ وسلم برقم (18 و 119) والترمذى فى ((جامعه)) في الطهارة، باب: المضمضة والاستنشاق من كف واحدة برقم (28) وقال: حديث عبدالله بن زید حسن غريب وفي باب: ما جاء في مسح الراس انه يبدا بمقدم الراس الى موخرة برقم (۳۲) وفى باب: ما جاء فيمن يتوضا بعد وضوئه مرتين برقم (47) والنسائى فى ((المجتبى)) 71/1 فى الطهارة، باب: حد الغسل وفى1 /71-72 فی باب صفة مسح الراس - وفى 72/1 في باب عدد مسح الراس وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: المضمضة والاستنشاق من كف واحد برقم (405) وفي باب: ما جاء في مسح الراس برقم (434) وفى باب: الوضوء بالصفر برقم (471) انظر ((التحفة)) برقم (5308)»
(خالدبن عبداللہ کے بجائے) سلیمان بن بلا ل نےعمرو بن یحییٰ سے باقی ماندہ پچھلی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، اس میں ”ٹخنوں تک“ کے الفاظ نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (554)»
مالک بن انس نے عمرو بن یحییٰ کی سند سے یہی روایت بیان کی اور کہا: انہوں نےتین بار کلی کی اور ناک میں جھاڑی۔ انہوں نے ”ایک ہی چلو سے“ کےالفاظ ذکر نہیں کیے اور ”دونوں ہاتھ آگے سے (پیچھے کو) لائے اور پیچھےسے (آگے کو) لائے“ کے بعد یہ الفاظ بڑھائے: انہوں نے سر کے اگلے حصے سے (مسح) شروع کیا اور دونوں ہاتھ گدی تک لائے، پھر ان کوواپس کر کے اسی جگہ تک لائے جہاں سے شروع کیا تھا اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (554)»
بہز نے وہیب سے اور اس نے عمرو بن یحییٰ سے سابقہ راویوں کی اسناد کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں کہا: اور انہوں نے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور ناک جھاڑی، تین چلو پانی سے۔ اور یہ بھی کہا: پھر سر کا مسح کیا اور آگے سے (پیچھے کو) اور پیچھے سے (آگے کو) مسح کیا ایک بار۔ بہز نے کہا: وہیب نے یہ حدیث مجھے املا کرائی اوروہیب نے کہا: عمرو بن یحییٰ نے یہ حدیث مجھے دوبار (دومختلف موقعوں پر) املا کرائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (554)»
ہارون بن سعید ایلی اور ابو طاہر نےحدیث بیان کی، انہوں نےکہا: ہمیں ابن وہب نےحدیث سنائی، انہوں نےکہا: مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی کہ حبان بن واسع نے انہیں حدیث سنائی (کہا:) ان کے والد نے ان سے بیان کیا (کہا:) انہوں نے حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم مازنی انصاری رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے وضو کیا تو کلی کی، پھر ناک جھاڑی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور اپنا دایاں ہاتھ تین بار اور دوسرا بھی تین بار دھویا اور سرکا مسح اس پانی سے کیا جو ہاتھ میں بچا ہوا نہیں تھا اور اپنے پاؤں دھوئے حتی کہ ان کو اچھی طرح صاف کر دیا۔ (اسی سند کے ایک راوی) ابو طاہر نے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: ہمیں ابن وہب نے عمروبن حارث سے یہ حدیث سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: صفة وضوء النبي صلى الله عليه وسلم برقم (120) والترمذى فى ((جامعه)) في الطهارة، باب: ما جاء انه ياخذ لراسه ماء جديدا- وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (35) انظر ((التحفة)) برقم (5307)»
|